6. فنِنّہ کی حنّہ سے دشمنی تھی، اِس لئے وہ ہر سال حنّہ کے بانجھ پن کا مذاق اُڑا کر اُسے تنگ کرتی تھی۔
7. سال بہ سال ایسا ہی ہوا کرتا تھا۔ جب بھی وہ رب کے مقدِس کے پاس جاتے تو فنِنّہ حنّہ کو اِتنا تنگ کرتی کہ وہ اُس کی باتیں سن سن کر رو پڑتی اور کھا پی نہ سکتی۔
8. پھر اِلقانہ پوچھتا، ”حنّہ، تُو کیوں رو رہی ہے؟ تُو کھانا کیوں نہیں کھا رہی؟ اُداس ہونے کی کیا ضرورت؟ مَیں تو ہوں۔ کیا یہ دس بیٹوں سے کہیں بہتر نہیں؟“