22. رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘ روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘
23. اے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“
24. تب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“