3. اپنی بُرائی سے وہ بادشاہ کو خوش رکھتے ہیں، اُن کے جھوٹ سے بزرگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔
4. سب کے سب زناکار ہیں۔ وہ اُس تپتے تنور کی مانند ہیں جو اِتنا گرم ہے کہ نان بائی کو اُسے مزید چھیڑنے کی ضرورت نہیں۔ اگر وہ آٹا گوندھ کر اُس کے خمیر ہونے تک انتظار بھی کرے توبھی تنور اِتنا گرم رہتا ہے کہ روٹی پک جائے گی۔
5. ہمارے بادشاہ کے جشن پر راہنما مَے پی پی کر مست ہو جاتے ہیں، اور وہ کفر بکنے والوں سے ہاتھ ملاتا ہے۔
6. یہ لوگ قریب آ کر تاک میں بیٹھ جاتے ہیں جبکہ اُن کے دل تنور کی طرح تپتے ہیں۔ پوری رات کو اُن کا غصہ سویا رہتا ہے، لیکن صبح کے وقت وہ بیدار ہو کر شعلہ زن آگ کی طرح دہکنے لگتا ہے۔