7. مقتول تمہارے درمیان گر کر پڑے رہیں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
8. لیکن مَیں چند ایک کو زندہ چھوڑوں گا۔ کیونکہ جب تمہیں دیگر ممالک اور اقوام میں منتشر کیا جائے گا تو کچھ تلوار سے بچے رہیں گے۔
9. جب یہ لوگ قیدی بن کر مختلف ممالک میں لائے جائیں گے تو اُنہیں میرا خیال آئے گا۔ اُنہیں یاد آئے گا کہ مجھے کتنا غم کھانا پڑا جب اُن کے زناکار دل مجھ سے دُور ہوئے اور اُن کی آنکھیں اپنے بُتوں سے زنا کرتی رہیں۔ تب وہ یہ سوچ کر کہ ہم نے کتنا بُرا کام کیا اور کتنی مکروہ حرکتیں کی ہیں اپنے آپ سے گھن کھائیں گے۔
10. اُس وقت وہ جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں، کہ اُن پر یہ آفت لانے کا اعلان کرتے وقت مَیں خالی باتیں نہیں کر رہا تھا‘۔“