4. یہ خطہ ملک کا مُقدّس علاقہ ہو گا۔ وہ اُن اماموں کے لئے مخصوص ہو گا جو مقدِس میں اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ اُس میں اُن کے گھر اور مقدِس کا مخصوص پلاٹ ہو گا۔
5. خطے کا دوسرا حصہ اُن باقی لاویوں کو دیا جائے گا جو رب کے گھر میں خدمت کریں گے۔ یہ اُن کی ملکیت ہو گی، اور اُس میں وہ اپنی آبادیاں بنا سکیں گے۔ اُس کی لمبائی اور چوڑائی پہلے حصے کے برابر ہو گی۔
6. مُقدّس خطے سے ملحق ایک اَور خطہ ہو گا جس کی لمبائی ساڑھے 12 کلو میٹر اور چوڑائی ڈھائی کلو میٹر ہو گی۔ یہ ایک ایسے شہر کے لئے مخصوص ہو گا جس میں کوئی بھی اسرائیلی رہ سکے گا۔
7. حکمران کے لئے بھی زمین الگ کرنی ہے۔ یہ زمین مُقدّس خطے کی مشرقی حد سے لے کر ملک کی مشرقی سرحد تک اور مُقدّس خطے کی مغربی حد سے لے کر سمندر تک ہو گی۔ چنانچہ مشرق سے مغرب تک مُقدّس خطے اور حکمران کے علاقے کا مل ملا کر فاصلہ اُتنا ہے جتنا قبائلی علاقوں کا ہے۔